سائرس بی کو پہچانا جو کہ پہلے بونے ستارے سے جانا جاتا تھا۔
سر جارج ایری ۱۸۰۱ تا ۱۸۹۲ برطانیہانھوں نے سیارہ وینس اور چاند کے نظریہ مداری گردش پر کام کیا اور اسے بہتر بنایا۔ اور نظریاتی اختلاف رائے رکھا، قوس قزاح کا ریاضیاتی علم بنایا۔
ہینس الوین ۱۹۰۸ تا ۱۹۹۵ سویڈنانھوں نے نظریہ مقناطیس ہائڈرو ڈائنیمکس پیش کیا۔
وکٹر امبر ٹسمین ۱۹۰۸ تا۱۹۹۶ سوویتنظریاتی خلائی طبیعات کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ سب سے پہلے یہ تجویز کیا کہ’ ٹی توری‘ستارے بہت جوان ہیں اور یہ بھی کہ قریب کے ستاروں کی انجمن کی توسیع ھو رہی ہے۔
اینڈرزاینگسٹروم ١٨١٤ تا ١٨٧٤ سویڈیششمسی سپیکٹرم میں ہائیڈروجن دریافت کی اینگسٹروم یونٹ کا جو زریعہ تھا۔
والٹر باڈے ۱۸۹۳ تا ۱۹۶۰ امریکنسیارچے ہیڈالگو اور آئیکیرس دریافت کئے ستاروں کے دو درجے قائم کیے چھوٹا گرم تر پاپولیشن ۱، اور بڑا ٹھنڈا پاپولیشن ۲۔
جان این باہکال ۱۹۳۴ تا ۲۰۰۵ امریکیانھوں نے آٹھ دم دار ستارے اور سیارہ مشتری کا پانچواں چاند ’الماتھیہ‘ دریافت کیے ، اور سب سے بڑا حرکت پذیر ستارے کو دریافت کیا جسے اب برنارڈ کا ستارہ کہتے ہیں۔
ولیم بیر ۱۷۹۷ تا ۱۸۵۰ جرمنچاند اور سیارہ مریخ کے نقشے تیار کیے۔
جوسیلین بیل بورنیل ۱۹۴۳ برطانویپہلے نابض( ایک انتہائی مقنانا نیوٹرون ستارہ) کے یہ شریک دریافت کرنے والوں میں سے تھے۔
فریڈرچ بیسل ۱۷۸۴ تا ۱۸۴۶ پرشینانھوں نے سب سے پہلے ستارہ سگنی ۶۱ کی زمین سے پیمائش کی اور یہ تجویز کیا کے یہ( سیریس ) سگ ستارہ کا ایک غیبی ساتھی ھے اس پر ریاضیاتی تجزیاتی کام کیا جو اب ’بیسل کے فنکشن‘ سے جانا جاتا ھے نابض( ایک انتہائی مقنانا نیوٹرون ستارہ) کے یہ شریک دریافت کرنے والوں میں سے تھے۔
جوہان بوڈ ۱۷۴۷ تا ۱۸۲۶ جرمنشمسی نظام میں موجود سیاروں کے فاصلوں کو وضع کیاجسے’ بوڈ کے قانون‘ سے جانا جاتا ھے اورسیارہ مریخ اور سیارہ مشتری کے درمیان ایک غیر دریافت شدہ سیارے کی پیشن گوئی کی جہاں بعد میں سیارچے پائے گئے تھے۔
بارٹ جان بوک ۱۹۰۶ تا ۱۹۸۳ ڈچتجویز کیا کہ ستاروں کے درمیاں گیسس اور تاریک سیاہ گولے ہیں جنھیں اب بوک گلوبلیو کہا جاتا ھے وہ نئے ستاروں کی تشکیل کے لیے گر رہے ہیں۔
چارلس تھامس بولٹن ۱۹۴۳ امریکی پیدائش کینیڈاپہلے ثقب اسود (بلیک ھول ) کے طور پر دجاجہ ایکس اول کی شناخت کی۔
ٹیشو باراہے ۱۵۴۶ تا ۱۶۰۱ ڈنمارکایک سپر نوا کا مشاہدہ کیا جسے اب ’ ٹائیکو سپر نوا‘ کے نام سے جانا جاتا ھے۔ انھوں نے اسٹیلر اور سیاروں کی صورتحال کا واضع مشاہدہ کیا۔
مائیک براون ۱۹۶۵ امریکیبشمول ایرس سیارچے کے ،سیارہ نیپچون کے مدار سے باہر(ٹی این او) کئی اجسام اپنی ٹیم کے ہمراہ دریافت کیے ، انھوں نےپہلا پلاٹو سے بڑا (ٹی این او) دریافت کیا اورنتیجہ میں پلوٹو سے ایک بونے سیارچے تک پہنچ گئے۔
ای مارگریٹ بربڈج ۱۹۱۹ برطانویآسمانی ریڈیائی جرم اور دوسری مخصوص کہکشاں کے اسپیکٹرا پرمشاہداتی تحقیق کی، اسٹیلر نیوکلیو سنتھسس کو سمجھنے کے لیے شراکت کی۔
بیرنارڈ ایف بورک ۱۹۴۱ امریکندنیا بھر کے ریموٹ مقامات پر ریڈیو دوربینوں کو مطابقت پذیر کرنے کے لئے جوہری فریکوئینسی معیار کا استعمال کرتے ہوئے (وی ایل بی آئی) بہت لمبی بیس لائن انٹرفیرومیٹری کے لیے ٹیکنیک تیارکی۔ ریڈیو ٹیلی اسکوپس کے زاویائی ریزولوشن میں ۱۰۰۰ گنابہتر بنانے کے لئے رہنمائی کی ،پہلی مرتبہ بین البرعظم اور مابین براعظم پیمائش(وی ایل بی آئی) کو پیش کیا
اینی جمپ کینن ۱۸۶۳ تا ۱۹۴۱ امریکنستاروں کے ہزاروں سے بھی زیادہ اسپیکٹرا کی درجہ بندی کی، متغیر ستاروں کی درجہ بندی کی، متغیر ستاروں کی تفصیلی فہرست شائع کی ،بشمول ۳۰۰ کے جو انھوں نے دریافت کیےتھے۔
جیوانی کیسینی ۱۶۲۵ تا ۱۷۱۲ اٹلی، پیدائش فرانسسیارہ مشتری اور مریخ کی گردش کے دورانیے کی پیمائش کی، سیارہ زحل کے مذید چار چاند دریافت کیے اور ان کے حلقوں کے درمیان خلا کو دیکھا جیسے اب ’کیسینی کی تقسیم‘ کے نام سے جانا جاتا ھے۔
سبرامانیا چندر شیکھر ۱۹۱۰ تا ۱۹۹۵ بھارتی امریکنانھوں نے ستاروں کی ساخت اور ارتقا کے اہم نظریاتی اقدامات( خاص طور پر سفید بونے سیارچوں کے بارے میں)کیے۔
جیمز ڈبل یو کرسٹی ۱۹۳۸ امریکیسیارہ پلوٹو کے چاند (چارون) کی دریافت کی۔
نکولس کاپرنیکس ۱۴۷۳ تا ۱۵۴۳ پولینڈانھوں نے شمسی نظام کا ایک سادہ ہیلو سینٹرک ماڈل تیار کیا جس نے یونانی علم فلکیات کے نظریئے کی کایا پلٹ دی اور شمسی نظام کے سیاروں کے زوال کی جانب حرکت کی وضاحت کی۔
رابرٹ ایچ ڈک ۱۹۱۶ تا ۱۹۹۷ امریکیجب ایک ایٹم کا ۱سینٹی میٹر اس کے تابکاری کی منتقلی سے ایک طول و عرض میں ہوتا ہے تو، جوہری بہت تیزی سے سمت کو تبدیل کرتا ہےاور بگ بینگ کو چھوڑ دیتا ھے مائکروویو ریڈیو میٹر کا ایجاد کیا، اور یہ تابکاری کا پتہ لگانے کے لیے کیا جاتا ھے۔
ہینری ڈراپر ۱۸۳۷ تا ۱۸۸۲ امریکہاسٹیلر اسپیکٹرم کا سب سے پہلے فوٹو گراف بنانے والوں میں سے تھا، بعد میں سینکڑوں ستاروں کی عکاسی کی اور درجہ بندی کی،اورین سحابیہ کا علم دیا جس میں گرد آلود بادلوں کو ظاہر کیا۔
آرتھر ایس ایڈنگٹن ۱۸۸۲ تا ۱۹۴۴ برطانیہانھوں نے سب سے پہلے آئن اسٹائن کی پیشن گوئی کی تصدیق کی کہ روشنی ستارے کے قریب جھکے گی۔
جامس ایل ایلیوٹ ۱۹۴۳ تا ۱۹۱۱ امریکنیورنیس کے گرد حلقے دریافت کیے ۔
جوہان فرانز اینکے ۱۷۹۱ تا ۱۸۶۴ جرمنپہلا مختصر مدت والا دمدار ستارہ دریافت کیا جسے اب ’ اینکس کا دمدار ستارہ ‘ کہا جاتا ھے۔
ویلیم فاولر ۱۹۱۱ تا ۱۹۹۵ امریکناسٹروفزیکل اہمیت کے جوہری ردعمل کے وسیع تجرباتی مطالعے کیے، کائنات میں کیمیکل عناصر کا دوسرے عناصر کے ساتھ تشکیل کا ایک مکمل نظریہ پیش کیا۔
جوزف وان فران ہافر ۱۷۸۷ تا ۱۸۲۶ جرمنشمسی سپیکٹرم میں سینکڑوں لکیروں کی تفصیلی طول وعرض کی پیمائش کی۔ اور ایک بے رنگ عدسہ بنایا۔
گلیلیو گلیلی ۱۵۶۴ تا ۱۶۴۲ اٹلیانھوں نے بنیادی اساسی تجربات ، مشاہدات اور ریاضیائی تجزیئے کئے۔ طبعیاتی علوم سے اور علم فلکیات سے چاند پر وسیع میدانوں کو دریافت کیا ، سیارہ مشتری کے چار چاند بھی دریافت کئے۔ لو ، یورپا، کیلسٹو گینیمنڈ۔
جوہان گوٹفریڈ ۱۸۱۲ تا ۱۹۱۰ جرمنیپہلے شخص تھے جنھوں نے اربائن لی وئیریر کے ریاضیاتی حسابات کی بنا پر سیارہ نیپچون کا مشاہدہ کیا، تاہم سیارہ نیپچون کی دریافت کا تمغہ لی وئیریر اور برطانوی ماہر فلکیات جان کراوچ ایڈمز کے سر جاتا ھےجنہوں نے سب سے پہلے اسکی جگہ کی پیشن گوئی کی۔
جارج گیمو ۱۹۰۴ تا ۱۹۶۸ روسی پیدائش امریکہسب سے پہلے یہ تجویز کیا کہ ہائیڈروجن کا پگھلاوٗ شمسی توانائی کا زریعہ ھے۔
ریکارڈو گیا کونی ۱۹۳۱ اٹالویایکس رے فلکیات کے رہنما تھے ، پہلے ایکسرے کے زریعے اسکارپیز کی دریافت مین حصہ لیا۔
تھامس گولڈ ۱۹۲۰ تا ۲۰۰۴ امریکیہمیں علم کائنات کو سمجھانے میں اہم کردار ادا کیا، نابض سیارچے کا نیوٹران ستاروں کے گرد گردش، اور ہائیڈروکاربن سیاروں کی حقیقت و ماہیت کو سمجھانے میں کردار ادا کیا۔
پاول ایف گولڈسمتھ ۱۹۴۸ امریکینیشنل آسٹرونومی ولونوسفر سینٹر کے ڈائریکٹر ہیں،جہاں ستارے بنتے ھوئے ملتے ہیں ایسے گھنے مالیکیولی بادلوں کے سٹڈی اسٹریکچر کی ٹیکنیک تیار کیں۔
ایلن ایچ گتھ ۱۹۴۷ امریکہنظریہ ارتقا کائنات پیش کیا جسے اب کائناتی افراط (کونیات) سے جانا جاتا ھے۔
جارج ایلری ہیلی ۱۸۶۸ تا۱۹۳۸ امریکناسپیکٹرل مشاہداتی ایجادات میں انقلابی اقدام کیے ،اسپیکٹرو ہیلو گراف کا استعمال کیا شمسی دھبوں میں مقناطیسی دائرے دریافت کئے ، پہلے فلکیاتی ہیں جنھیں باقاعدہ ماہر فلکیات کہا گیا۔ یارکس ، ماونٹ ولسن اور پالومر جیسی رصدگاہیں قائم کیں۔
ایڈمنڈ ہیلی ۱۶۵۶ تا ۱۷۴۲ برطانیہ
انھوں نے ثقلی مدار کو استعمال کرتے ہوئے یہ پیشن گوئی کی کہ ۱۶۸۲ میں دیکھا جانے والا دمدار ستارہ ( جسے بعد میں ہیلی کا دمدار ستارہ کہا گیا) متواتر اور مستقل تھا۔
ویلیم کے ہارٹ مین ۱۹۳۹ امریکیفلکیاتی موضوعات کے اچھے طرح پہچانے جانے والے پینٹر تھے چاند کے قیام کے سب سے بڑے پیمانے پر قبول شدہ نظریہ کو تیار کیا (شمسی نظام کے سیارے کی مدت کے قریب زمین کے ساتھ ایک بڑے سیارے دارالقرر کے تصادم سے)
چوشیرو حیاشی ۱۹۲۰ تا ۲۰۱۰ جاپانیپی ایم ایس (پری مین سیکوئینس سٹار ) کو فالو کرتے ہوئے طریقہ دریافت کیا جسے اب حیاشی ٹریک کہا جاتا ھے۔ اور ایک ستارہ زیادہ سے زیادہ مادہ سے ریڈیئس دے اسے دریافت کیا۔
اسٹیفن ڈبلیو ہاکنگ ۱۹۴۲ تا ۲۰۱۸ برطانویعمومی مشترکہ نظریہ اضافیت کو نظریہ کوانٹم کے ساتھ پیش کیا کہ ثقب اسود( بلیک ھول) تابکاری شعاعیں اور بخارات خارج کرتے ہیں۔
تھامس ہینڈرسن ۱۷۹۸ تا ۱۸۴۴انھوں نے سب سے پہلےکوکبہ کے روشن تر ستارہ الفا قنطورس تک فاصلے کی پیمائش کی۔
جارج ایچ ہربیگ ۱۹۲۰ تا ۲۰۱۳ امریکیآزادانہ طور پر ہربیگ ہارو کی اجسام دریافت کیں، جو کہ چھوٹے ستاروں سے منسلک گیس کے بادل ہیں۔
کیرولین ہرسچل ۱۷۵۰ تا ۱۸۴۸ انگلینڈانھوں نے کئی دمدار ستارے دریافت کئے اور دمدار ستاروں کی دریافت کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔
ویلیم ہرشل ۱۷۳۸ تا ۱۸۲۲ برطانیہسیارہ یورینس اور اس کے دو چمکدار ستارے ٹائیٹنیا اور اوبیرون دریافت کئے۔ سیارہ زحل کے چاند میماس اور انکلاڈس دریافت کئے۔ سیارہ مریخ پر برف کی موجودگی کا انکشاف کیا ۔ کئی سیارچے اوربائزی ستارے مذید ۲۵۰۰ وسعت فلکی اشیا کی فہرست مرتب کی۔
اجنار ہارٹزپرنگ ۱۸۷۳ تا ۱۹۶۷ ڈنمارکستاروں کے جمگھٹوں کا مطالعہ کرتے ھوئے رنگ کی شدت سے اعدادی شکل کو ایجاد کیا رنگوں کے اس مطالعہ سے، انہوں نے اس بات کا تعین کیا کہ ستاروں کو دو سیریز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، اب ایک ہیٹزسپرگ - رسیل ڈایاگرام میں اہم ترتیب کے طور پر جانا جاتا ہے جبکہ دوسرے اعلی برائٹ یا وشال کی تشکیل کرتا ہے.
انٹونی ہیوش ۱۹۲۴ برطانیہتحقیقاتی گروپ کی قیادت کی جس نے پہلی نابض دریافت کی۔
کیوٹسوگو ہیرایاما ۱۸۷۴ تا ۱۹۴۳ جاپانیایک ہی طرح کے مداری عناصر والے سیارچوں کا وجود دریافت کیا اور یہ دعوی پیش کیا کہ ان خاندانوں کے سیارچے جو اب ہیرایاما فیمیلیز کے نام سے پہچانے جاتے ہیں مادی لحاظ سے ایک دوسرے تعلق رکھتے ہیں۔
سر فریڈ ہوئل ۱۹۱۵ تا ۲۰۰۱ برطانویسائنس فکشن کا ایک جانا پہچانا نام تھا، ان کا خیال ھے کہ کائنات سٹیڈی سٹیٹ ہے یعنی ایسی کائنات جو مستقل طور پر پھیل رہی ہے اور پھیلتے ہوئے مزید مادہ بھی پیدا کرتی جا رہی ہے، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ طبعیات کا ہمارا علم بالکل بھی یہ بات نہیں بتا سکتا کہ کیسے تمام مادہ ایک جگہ پر جمع ہوا اور پھر ڈرامائی انداز میں پھیلنا بھی شروع ہو گیا، انھوں نے پہلی بار بگ بینگ کی اصطلاح استعمال کی۔۔
ایڈون ہبل ۱۸۸۹ تا ۱۹۵۳ امریکنسب سے پہلے انروما نیبیولا کے فاصلے کی پیمائش کی اور یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایک علیحدہ کہکشاں ھے۔ بعد میں دیگر کہکشاوں کی پیمائش کی اور یہ دریافت کیا کہ وہ ان کے فاصلوں کے تناسب کی شرح پر پیچھے ہٹتے ہیں۔
ویلیم ہکگنس ۱۸۴۶ تا ۱۹۱۰ برطانیہپہلے شخص تھے جنھوں نے سحابیہ تلاش کیا ، بشمول مشہور سحابیہ اورین (شکاری)کے جس میں خالص اسپیکٹرا اور گیس خارج کرتے ہیں۔
رسل الن ہلز ۱۹۵۰ امریکنپہلی بائنری نابض کو دریافت کرنے میں شریک تھے۔
کرسچئین ہینجز ۱۶۲۹ تا ۱۶۹۵ ڈنمارکانھوں نے سیارہ زحل کے چاند ٹائیٹین کا پہلی بار مشاہدہ کیا اور سیارہ زحل کے حلقوں کی درست شناخت کی۔
کارل جی جانسکی ۱۹۰۵ تا ۱۹۵۰ امریکنخلا سے ریڈیو لہریں دریافت کی اس طرح ریڈیو فلکیات کی رہنمائی کی۔
جیکب کارلونس کیپتین ۱۸۵۱ تا ۱۹۲۲ ڈنمارکانھوں نے دریافت کیا کہ ستاروں کی مناسب حرکتیں بے ترتیب نہیں ہیں، لیکن ستاروں کو دو نکاتوں میں تقسیم کیا جاسکتا ھے جو کہ مخالف سمتوں میں جا رہے ہوں جو ہماری کہکشاں کی گردش کی نمائندگی کرتا ھے۔
جوہینس کیپلر ۱۵۷۱ تا ۱۶۳۰ جرمنیاس وقت کے سب سے مستند فلکیاتی چارٹ کو مدون کیا اور سیاروں کی گردش کے تین قوانین وضع کیے۔
ڈینیل کرک وڈ ۱۸۱۴ تا ۱۸۹۵ امریکہسیارہ مریخ اور سیارہ مشتری کے درمیان موجود سیارچوں کے مدار کا خلا ’کرک وڈ خلا‘ دریافت کیا اور سیارہ زحل کے حلقوں کو سمجھایا۔
گرارڈ پی کیوپر ۱۹۰۵ تا ۱۹۷۳ ڈچ پیدائش امریکہجوزف لوئس لیگرنج ۱۷۳۶ تا ۱۸۱۳ فرانس
تجزیاتی میکینکس کے نئے طریقوں کو پیش کیا، زمینی چاند اور ستاروں کے پیچیدہ و پریشان کن فنکشنل مدار کے متعلق موجود خیالات کو حل کرتے ھوئے ستاروں کے مابین بنیادی نظریاتی شراکت و تعلق پر مبنی ترتیب وضع کی، ۳ باڈی پرابلم کا حل بتایا اور یہ واضع کیا کے سیارہ مشتری میں دو پوائنٹ ہیں جہاں تقریبا دو معمولی سیارچے غیر متوقع طور پر رہ سکتے ہیں۔(جنھیں اب لیگرنج پوائنٹ کہا جاتا ھے) ٹراجن گروپ کے سیارچے بعد میں یہیں دریافت ھوئے تھے۔
پیئر سائمن ۱۷۴۹ تا ۱۸۲۷ فرانسانھوں نے شمسی توانائی کے نظام کی حقیقت کو وضع کیا اور شمسی نظریہ نیبلا کو فروغ دیا اور متفرق حسابات اور اہم ریاضیاتی اعداد و شمار پیش کئے۔
ولیم لاسیل ۱۷۹۹ تا ۱۸۸۰ برطانیہنیپچون کا سب سے بڑا چاند ٹرائیٹون دریافت کیا۔
جارجز ہینری لیمیٹری ۱۸۹۴ تا ۱۹۶۶ بیلجیئماس بات کو فروغ دیا کے کائنات ایک چھوٹے گھنے کائناتی انڈے کے طور پر ابھرا، اور اس میں دھماکہ ھوا اور اس کی حرکت سے توسیع ھوتی گئی۔
ہینریتا سوان لیویٹ ۱۸۶۸ تا ۱۹۲۱ امریکہانھوں نے سیفاٹیڈ متغیر کے لیے مدت روشنی کاتعلق دریافت کیا۔
سر جازف لاک یر ۱۸۳۶ تا ۱۹۲۰ برطانیہشمسی سپیکٹرم میں ایک نامعلوم عنصر جسے انھوں نے ’’ہیلیم ‘‘ کا نام دیا دریافت کیا۔
برنارڈ فرڈینیڈ لاوٹ ۱۸۹۷ تا ۱۹۵۲ فرانسیسی(سُورج کے حلقہ شُعاعیہ کا مُطالعہ کرنے کا ایک آلہ) کرونوگراف ایجاد کیا۔
چارلس میسیر ۱۷۳۰ تا ۱۸۱۷ فرانسانھوں نے ۱۹ دمدار ستارے دریافت کیے، ۱۳ اصل اور ۱۶ ذیلی تھے، آسمانی وسعتوں میں موجود فلکی جرم کی مشہور زمانہ فہرست تیار کی۔
روڈولف منکاوسکی ۱۸۹۵ تا ۱۹۷۶ جرمنعظیم ۹ ستاروں کو۲ اقسام میں تقسیم کیا ٹائپ ۱ اور ٹائپ ۲ ، مناظراتی طور پر ابتدائی ریڈیو زرائع کی شناخت کی۔
تاداشی ناکاجیما ۱۹۵۸ جاپانیانھوں نے اس گروپ کی سربراہی کی جس نے پہلے بھورے بونے سیارچے کو دریافت کیا۔
سر آئزک نیوٹن ۱۶۴۳ تا ۱۷۲۷ برطانیہانھوں نے تین قوانین حرکت ، کشش ثقل کے قانون اور اس کے اعداد و شمار پیش کیے۔ اپنی مشہور زمانہ کتاب ’ قدرتی فلسفہ کے حسابی اصول ‘ میں کلاسیکی میکینکس کے اصول وضع کیے۔
ہینریچ ویلیم ۱۷۵۸ تا ۱۸۴۰ جرمنیسب سے پہلے کامیابی کے ساتھ دم دار ستارے کے مدار کا حسابی طریقہ کار پیش کیا۔ اور دم دار ستارے دریافت کیے بشمول ۱۸۱۵ کا دم دار ستارہ جسے اب البر کا دم دار ستارہ کہا جاتا ھے۔
جان ہینڈرک اورٹ ۱۹۰۰ تا ۱۹۹۶ ڈنمارککہکشاں کے مرکز تک فاصلے کا حساب کیا، سورج جو کہکشاں کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ھے اس کی پیمائش کی اور یہ پیشکش کی کہ بھاری گول دمدار ستارے موجود ہیں جو کہ نظام شمسی کے قیام سے پیچھے رہ گئے تھے۔
سیسیلیا پینے گییوسچکن ۱۹۰۰ تا ۱۹۷۹ انگریزیہ دریافت کیا کہ ستارے بنیادی طور پر ہائیڈروجن کے حامل ہیں ہیلیم کے ساتھ جو کہ انکا دوسرا بڑا عنصر ھے۔
سر راجر پین روسے ۱۹۳۱ برطانویکائناتی انفرادیت کی ضرورت بتاتے ھوئے عام تنصیب کی تیاری میں حصہ لیا ،اور ثقب اسود (بلیک ھول )کی طبیعات کی وضاحت کی۔
ارنواے پنزاس ۱۹۳۳ جرمن پیدائش امریکہکائناتی مائکرو ویو کے پس منظرمیں تابکاریت کو دریافت کرنے میں شریک تھے۔
گیوسپی پیازی ۱۷۴۶ تا ۱۸۲۶ اٹلیانھوں نے سب سے بڑا سیارچہ سیرس دریافت کیا او ر درست طریقے سے بہت سے ستاروں کی پیمائش کی جس کے نتیجے میں ایک ستاروں کی درست فہرست تشکیل پائی۔
ایڈورڈ چارلز پیکرنگ ۱۸۴۶ تا ۱۹۱۹ امریکہپہلی سپیکٹرو سکوپی بائینری ستارہ دریافت کیا۔
گرائے ریبر ۱۹۱۱ تا ۲۰۰۲ امریکیپہلا ریڈیو دوربین (جس کی تمثیلی عکاسی ۳۱ فٹ قطر ھے ) تعمیر کی ۔ اس طرح پہلے ماہر ریڈیو فلکیات بنے۔
جان بیٹنٹ ریکیونی ۱۵۹۸ تا ۱۶۷۱ اٹلیانھوں نے دوربینی قمری مطالعے کیے ، اور تفصیلی قمری نقشے شائع کیے جس میں انھوں نے چاندکی گردش کا نیا چارٹ متعارف کروایا اور پہلا ڈبل اسٹار (مزار) دریافت کیا۔
برونو بی روسی ۱۹۰۵ تا ۱۹۹۳ اٹالویایکس رے فلکیات اور خلائی پلازما طبعیات کے رہنما تھے۔ پہلےایکسرے کے زریعے اسکاریس ایکس ۱ کی دریافت میں حصہ لیا۔
ویرا روبن ۱۹۲۸ امریکیدور کی کہکشاوں کے لیے گردش مخنیات کی پیمائش کی پیمائش کی اور آخر میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ۹۰ فیصد یا اس سے زیادہ کائنات پوشیدہ سیاہ مادے سے بنی ھوئی ھے۔
ہینری نورس رسل ۱۸۷۷ تا ۱۹۵۷ امریکنانھوں نے فوٹوگرافک طریقہ استعمال سے سٹیلر پارالیکسز کی پیمائیش کی اس مطالعہ سے، انہوں نے اس بات کا تعین کیا کہ ستاروں کو دو سیریز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، اب ایک ہیٹزسپرگ - رسیل ڈایاگرام میں اہم ترتیب کے طور پر جانا جاتا ہے جبکہ دوسرے اعلی برائٹ یا وشال کی تشکیل کرتا ہے.
کارل ساگان ۱۹۳۴ تا ۱۹۹۶ امریکن غیر ارضی انٹیلی جنس کے لیے ایک رہنما تھے، مریخ اور بیرونی سیاروں کی تلاش کرنے کے لیے خلائی مشنوں میں کافی حصہ لیا اور خبردار کیا کہ تمام ایٹمی جنگوں سے نتیجہ ایک ’’ نویاتی سرما ‘‘ کی صورت میں نکل سکتا ھے۔ ایڈون ای سالپیز ۱۹۲۴ تا ۲۰۰۸ آسٹرین پیدائش امریکیانھوں نے وضاحت کی کہ کس طرح ٹرپل –الفا ردعمل ستاروں میں ہیلیم گیس سے کاربن بناسکتے ہیں، جوہری نظریہ اور کوانٹم الیکٹرو ڈائینمکس پر کام کیا، بیتھ –سالپیتر مساوات کو تیار کیا، جوہری خلائی طبیعیات ، تاریکی ارتقا، اعداد و شمار میکانیات اور پلازما طبیعیات میں حصہ لیا۔
ایلن سینڈیج ۱۹۲۶ تا ۲۰۱۰ امریکیسب سے پہلے اور کافی سارے آسمانی ریڈیائی جرم دریافت کئے ، گلوبیولر کلسٹرز کی عمریں دریافت کیں۔
برنارڈ شمڈٹ ۱۸۷۹ تا ۱۹۳۵ سویڈشانھوں نے پہلا شمٹ ریفلیکٹنگ دوربین قائم اور ایجاد کیا۔۔
کارل شوارز چائلڈ ۱۸۷۳ تا ۱۹۱۶ جرمنیہ پہلے شخص تھے جنھوں نے آئن سٹائن کی عمومی نظریہ اضافیت کے مساوات کا درست حل دیا اور سیاہ ھولز کا سب سے پہلے مطالعہ کیا۔
کارل کے سیفرٹ ۱۹۱۱ تا ۱۹۶۰ امریکیپہلی سرگرم کہکشاں دریافت کی جس کا ایک حصہ کو اب سیفرٹ کہکشاں کہا جاتا ھے۔
ارون آئی شپرو ۱۹۲۹ امریکیمختلف آسٹروفزیکل تحقیقاتی سرگرمیوں کے لیے ناول ریڈیو یا ریڈار کی ٹیکنیک کو استعمال کیا۔
ہارلو شاپلی ۱۸۸۲تا ۱۹۷۲ امریکنگلوبل کلسٹرز کی تقسیم کا مطالعہ کرتے ہوئے ہماری کہکشاں کا سائز اور اس کے مرکز کی سمت دریافت کی بائنری ستاروں کے مدار کا تعین کیا۔
ولیم ڈی سیٹر ۱۸۷۲ تا ۱۹۳۴ ڈنمارکآئن سٹائن کے عمومی نظریہ اضافت کا فلکیاتی مطالعہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کے ایک قریبی خالی کائنات میں مذید توسیع ھوگی۔
ویسٹو ایم سلائفر ۱۸۵۷ تا ۱۹۲۹ امریکیسب سے پہلے انڈرومیڈا کہکشاں کی شعاعی رفتار کی پیمائش کی۔
فیڈرچ ون سٹروو ۱۷۹۳ تا ۱۸۶۴ جرمن - پیدائش روسڈبل ستاروں کی کھوج کی معلومات دینے والا پہلا شخص تھا ، ۳۰۰۰ سے زائد بائنری ستاروں کی درجہ بندی شائع کی، ویگا ستارے کا اندازہ لگانے والا بھی یہ پہلا شخص تھا۔
اوٹو سٹروو ۱۸۹۷ تا ۱۹۶۳ روسی پیدائش امریکہقریبی ستاروں کا طیف بینی مطالعہ کیا ستاروں کے درمیان ایچ ۱۱ریجن، مادہ دریافت کیا۔
جوزف ہیوٹن ٹیلر جونیر ۱۹۴۱ امریکنپہلی بائنری نابض کو دریافت کرنے میں شریک تھے۔
کیپ تھارن ۱۹۴۰ امریکنبلیک ھولز اور کشش ثقل تابکاری کی نظریاتی تفہیم میں حصہ لیا، اور لیزر انٹر فیرو میٹر گرویشنل وویو آبزرویٹری پروجیکٹ کے شریک بانی تھے۔
کلائیڈ ٹامبوگ ۱۹۰۶ تا ۱۹۹۷ امریکیسیارہ پلوٹو دریافت کیا۔
نیل دیگراس ٹائی سن ۱۹۵۸ امریکیٹیلی ویژن کی سیریز’موجودہ نووا سائنس اور کائنات: ایک طویل خلائی تجرباتی دور، کی مشہور اور بہترین میزبانی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
جیمز وان ایلن ۱۹۱۴ تا ۲۰۰۶ امریکیایک مشہور خلائی سائنسدان جو کہ زمین کی طبیعیات ، مقناطیسی کرہ / مقناطیسی گراونڈ دریافت کرنے کے حوالے سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔
اربائن لی ویرئیر ۱۸۱۱ تا ۱۸۷۷ فرانسسیارہ نیپچون کی جگہ کی درست طریقے سے پیشن گوئی کی جو کہ بعد میں اسکی دریافت کا سبب بنی۔
کارل ایف وان ویزسکر ۱۹۱۲ تا ۲۰۰۵ جرمنشمسی نظام کی بناوٹ کے لیے کام کیا۔
جان اے ویلر ۱۹۱۱ تا ۲۰۰۸ امریکیکوانٹم کشش ثقل کو سمجھانے کے لیے نظریاتی شراکتیں کی ، ’بلیک ھول ‘ اصطلاح کی بنیاد رکھی۔ اسپیس ٹائم فوم (خلائی بارکی جھاگ) کا تصور متعارف کیا۔
فریڈ وھیپل ۱۹۰۸ تا ۲۰۰۴دمدار ستاروں کے ماڈل اسٹریکچر میں گندے برفانی بال کے بارے میں رائے دی۔
رابرٹ ڈبلیو ولسن ۱۹۳۶ امریکنکائناتی مائکرو ویو کے پس منظرمیں تابکاریت کو دریافت کرنے میں شریک تھے۔۔
میکسیملین ولف ۱۸۶۳ تا ۱۹۳۲ جرمنعکس بندی کا استعمال کرتے ہوئے سینکڑوں سیارچے دریافت کیے۔
فرٹز زویکی ۱۸۹۷ تا ۱۹۷۴ امریکیانہوں نے تجویز کی کہ عام طور پر ایک بڑی تعداد میں ایک لاکھ ایک بار پھر سرینوفاس عام طور پر موجود ہیں، اور وہ عام ستاروں کی تبدیلی "نیوٹرون ستارے" میں سگنل دیتے ہیں اور وہ کائناتی کرنوں کو جنم دیتے ہیں۔
ترجمہ بحوالہ